کہاں انجام کی تصویر اس نادان کے آگے
کہاں انجام کی تصویر اس نادان کے آگے بنائے ریت کی دیوار جو طوفان کے آگے حوادث کا تسلسل یوں ہی رہتا ہے زمانے میں کسی کی جان کے پیچھے کسی کی جان کے آگے ستارے ڈھالتی ہیں تربیت گاہیں تمدن کی تو پھر کیوں زندگی بے نور ہے انسان کے آگے لہو میں ڈوب کر جب اک نوائے جاں فزا نکلی ہزاروں ساز ...