آج کی رات یاد آئے گی
آج کی رات یاد آئے گی
ایک اک بات یاد آئے گی
چاندنی میں بہم نیاز و ناز
یہ ملاقات یاد آئے گی
چند لمحوں کی صحبت رنگیں
اکثر اوقات یاد آئے گی
عشق کو اپنی سادگی کے ساتھ
حسن کی گھات یاد آئے گی
دل کی ہر بوند بن گئی چھالا
اب کے برسات یاد آئے گی
ان سے ذکر وفا جو چل نکلا
بات پر بات یاد آئے گی
صبح رفتہ میں بھی ادیبؔ ہمیں
شام نغمات یاد آئے گی