مرے دل میں ہے کہ پوچھوں کبھی مرشد مغاں سے
مرے دل میں ہے کہ پوچھوں کبھی مرشد مغاں سے کہ ملا جمال ساقی کو یہ طنطنہ کہاں سے وہ یہ کہہ رہے ہیں ہم کو ترے حال کی خبر کیا تو اٹھا سکا نگاہیں نہ بتا سکا زباں سے جو انہیں وفا کی سوجھی تو نہ زیست نے وفا کی ابھی آ کے وہ نہ بیٹھے کہ ہم اٹھ گئے جہاں سے میں عدم کے لالہ زاروں میں نواگر ازل ...