عابد عمر کی غزل

    جو صاف گو ہوں تو اونچی جگہ کھڑا ملوں گا

    جو صاف گو ہوں تو اونچی جگہ کھڑا ملوں گا وگرنہ تجھ کو کہیں خاک میں پڑا ملوں گا تو سالوں بعد بھی مجھ کو منانے آئے تو میں اپنی ایک ہی ضد پر تجھے اڑا ملوں گا تو خود کو یوں ہی گراتا رہا تو آخر کار میں تیرے قد سے تجھے سو گنا بڑا ملوں گا لکیر کھینچ کے رکھنا تسلی کی خاطر کہ اپنی حد سے نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہو گیا جیسے ترا دیدار پہلا آخری

    ہو گیا جیسے ترا دیدار پہلا آخری ہو بھی سکتا ہے کسی کا پیار پہلا آخری عمر بھر وہ شخص اپنی بات پر قائم رہا اور یوں ثابت ہوا انکار پہلا آخری جس قدر گھائل کیا خود سو گنا گھائل ہوا عشق ہی تو تھا مرا ہتھیار پہلا آخری اس لیے میں نے گزاری زیست ہو کر معتدل سمجھا جاتا ہے یہاں معیار پہلا ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی ہے حسب حال کھینچیں گے

    جو بھی ہے حسب حال کھینچیں گے اس کا نقشہ کمال کھینچیں گے چٹکی کاٹے گی وہ شرارت سے اور ہم اس کے بال کھینچیں گے تجھ کو مجھ سے ملانے والے لوگ دونوں جانب سے مال کھینچیں گے یار لمحوں میں سامنے ہوگا اس طرح ماہ و سال کھینچیں گے بھرنے والا ہے یہ محبت سے وقت پر اپنا جال کھینچیں گے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    وفا کی خو پس جاہ و جلال رہ گئی تھی

    وفا کی خو پس جاہ و جلال رہ گئی تھی انا کے خول میں وہ بے مثال رہ گئی تھی کھٹک رہی ہے نہ جانے کیوں آج بھی دل میں جو ایک بات درون سوال رہ گئی تھی ملا جو موقع تو ہم فائدہ اٹھائیں گے کہ پچھلی بار ادھوری دھمال رہ گئی تھی جناب قیس بھی مرنے میں حق بہ جانب تھے کہ شہر بھر میں وہی خوش خصال رہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا پڑی ہے تجھے دل جلوں میں بیٹھنے کی

    یہ کیا پڑی ہے تجھے دل جلوں میں بیٹھنے کی یہ عمر تو ہے میاں دوستوں میں بیٹھنے کی چھپائی جاتی نہیں زردیاں سو دور ہوں میں وگرنہ ہوتی ہے خواہش گلوں میں بیٹھنے کی شمار میرا بھی کرتے ہیں لوگ ان میں مگر مری مجال کہاں شاعروں میں بیٹھنے کی ابھی نہ انگلی اٹھا مجھ پہ تھوڑی مہلت دے تمیز ...

    مزید پڑھیے

    یوں تری راہ میں پڑے ہوئے ہیں

    یوں تری راہ میں پڑے ہوئے ہیں جیسے درگاہ میں پڑے ہوئے ہیں غم ہیں جتنے بھی اس زمانے کے میری اک آہ میں پڑے ہوئے ہیں میرے بچوں کے خواب تو فی الحال چھوٹی تنخواہ میں پڑے ہوئے ہیں بچ کے نکلے جو موت کے منہ سے یاد اللہ میں پڑے ہوئے ہیں کب کسی کی ہوئی ہے یہ دنیا ہم عبث چاہ میں پڑے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    برا ہی کیا تھا جو آپ اپنی مثال ہوتے کمال ہوتے

    برا ہی کیا تھا جو آپ اپنی مثال ہوتے کمال ہوتے کسی طرح سے جو ٹوٹے رشتے بحال ہوتے کمال ہوتے یہ لیلیٰ مجنوں یہ ہیر رانجھا یہ شیریں فرہاد کی محبت تھی ایسی شدت کہیں جو ان کے وصال ہوتے کمال ہوتے پڑھا نہیں تھا نصاب الفت عمل میں آگے تھے ہر کسی سے سمجھتی دنیا اگر ہمیں بے مثال ہوتے کمال ...

    مزید پڑھیے

    بعد مرنے کے کوئی بوسۂ رخصت دے گا

    بعد مرنے کے کوئی بوسۂ رخصت دے گا کیا خدا مجھ کو بھی ایسی بھلی قسمت دے گا زندگی ہے یہ میاں رنج و الم تو ہوں گے جو گزارے گا وہ لازم ہے کہ قیمت دے گا فرضی دنیا سے نکل اور حقیقت لکھ دے شعر پرواز کرے گا تجھے عزت دے گا دیکھ مایوس نہ ہو کفر نہیں کر پیارے بے دلی چھوڑ خدا تجھ کو بھی راحت ...

    مزید پڑھیے

    ورق وہی تھا مگر دوسری پرت چاہی

    ورق وہی تھا مگر دوسری پرت چاہی کہ میں نے اس کی محبت سے منفعت چاہی مزا عجب تھا محبت بھری لڑائی میں کہ چھیڑ کر اسے فوری مزاحمت چاہی بچھڑتے وقت اسے مڑ کے بھی نہیں دیکھا تمام عمر جدائی میں عافیت چاہی میں اور ہی تھا جدا ہی تھا اس زمانے سے اور اس نے قیس کے جیسی مطابقت چاہی خود اپنی ...

    مزید پڑھیے

    مجھ ایسے شخص کی حاجت روائی کرتے ہوئے

    مجھ ایسے شخص کی حاجت روائی کرتے ہوئے بھٹک گیا تھا وہ کار خدائی کرتے ہوئے کہ باتوں باتوں میں منزل سے دور لے گیا تھا وہ نا خدائے سخن رہنمائی کرتے ہوئے ابھی ہے ویسے کا ویسا ہی حال اندر کا کہ عمر ڈھل گئی دل کی صفائی کرتے ہوئے نصاب عشق ابھی تک ہے ماورائے خرد کہ تیس سال ہوئے ہیں ...

    مزید پڑھیے