بعد مرنے کے کوئی بوسۂ رخصت دے گا

بعد مرنے کے کوئی بوسۂ رخصت دے گا
کیا خدا مجھ کو بھی ایسی بھلی قسمت دے گا


زندگی ہے یہ میاں رنج و الم تو ہوں گے
جو گزارے گا وہ لازم ہے کہ قیمت دے گا


فرضی دنیا سے نکل اور حقیقت لکھ دے
شعر پرواز کرے گا تجھے عزت دے گا


دیکھ مایوس نہ ہو کفر نہیں کر پیارے
بے دلی چھوڑ خدا تجھ کو بھی راحت دے گا


کر گئی عمر اکارت مری ہائے ہائے
اک غلط فہمی کہ تو مجھ کو محبت دے گا


کل ملا کے ہے اثاثہ مرا یہ عمر رواں
رد نہیں ہوگی دعا رب مرا برکت دے گا


میں تو سمجھا تھا محبت کا بلاوا ہے عمرؔ
کیا خبر تھی وہ مجھے موت کی دعوت دے گا