مجھ ایسے شخص کی حاجت روائی کرتے ہوئے

مجھ ایسے شخص کی حاجت روائی کرتے ہوئے
بھٹک گیا تھا وہ کار خدائی کرتے ہوئے


کہ باتوں باتوں میں منزل سے دور لے گیا تھا
وہ نا خدائے سخن رہنمائی کرتے ہوئے


ابھی ہے ویسے کا ویسا ہی حال اندر کا
کہ عمر ڈھل گئی دل کی صفائی کرتے ہوئے


نصاب عشق ابھی تک ہے ماورائے خرد
کہ تیس سال ہوئے ہیں پڑھائی کرتے ہوئے


حلال لقمہ کھلانا ہے اپنے بچوں کو
ہمیشہ سوچ یہ رکھی کمائی کرتے ہوئے


وہ کھیل بیٹھا محبت سے پھر محبت نے
جوابی وار کیا کاروائی کرتے ہوئے


نہ کوئی دکھ کا تأثر نہ تھی پشیمانی
ملال تک نہ ہوا بے وفائی کرتے ہوئے


دیا پلٹ کے سہارا سسکتی بیٹی نے
کہ باپ گرنے لگا تھا وداعی کرتے ہوئے


تڑپ کے رکھ دئے آنکھوں پہ میری ہاتھ اس نے
میں زخم دیکھ رہا تھا سلائی کرتے ہوئے


جو معتبر گنے جاتے تھے وہ بھی پائے گئے
غلط جگہ پہ غلط ہم نوائی کرتے ہوئے


خلوص راس نہ آیا عمرؔ کہ جو بھی ملا
دغا ہی دیتا گیا بھائی بھائی کرتے ہوئے