جو صاف گو ہوں تو اونچی جگہ کھڑا ملوں گا

جو صاف گو ہوں تو اونچی جگہ کھڑا ملوں گا
وگرنہ تجھ کو کہیں خاک میں پڑا ملوں گا


تو سالوں بعد بھی مجھ کو منانے آئے تو
میں اپنی ایک ہی ضد پر تجھے اڑا ملوں گا


تو خود کو یوں ہی گراتا رہا تو آخر کار
میں تیرے قد سے تجھے سو گنا بڑا ملوں گا


لکیر کھینچ کے رکھنا تسلی کی خاطر
کہ اپنی حد سے نہ یکسر تجھے بڑھا ملوں گا


ہوں با وفا تو مرا سر نہیں جھکے گا کبھی
جو بے وفا ہوں تو پھر شرم سے گڑا ملوں گا


صداقتیں مری شاداب ہی رکھیں گی مجھے
میں زرد پتا نہیں ہوں کہ جو جھڑا ملوں گا


ستم سے بھاگ کے جینا ہے موت سے بد تر
برائے حق میں تجھے دار پر چڑھا ملوں گا