اپنی تنہائی زندگی کر لی

اپنی تنہائی زندگی کر لی
ضبط چھلکا تو شاعری کر لی


رنگ میں ڈھلتے ہوئے ترے میں نے
شکل تک اپنی سانولی کر لی


رات بھر آسمان میں بھٹکا
چاند نے صبح خودکشی کر لی


جب زباں والے بے وفا نکلے
بے زبانوں سے دوستی کر لی


تو مرے حاصلوں میں ہے تو نہیں
پھر بھی خواہش کبھی کبھی کر لی


پھر کیا عشق اور پھر پوری
جو کسر تھی رہی سہی کر لی


کچھ نے چن لی غزل کی مشکل راہ
کچھ نے گھبرا کے نوکری کر لی