عجب ہے پیار کے بدلے کا اب چلن یارو
عجب ہے پیار کے بدلے کا اب چلن یارو
ہے زخم زخم سے چھلنی مرا بدن یارو
دریدہ پیرہنی اپنی ہے بہت ہم کو
بہار لے لو تمہیں لے لو اب چمن یارو
تمہارے لب پہ کھلا خندہ سب نے دیکھا ہے
مگر ہمیں نے ہے دیکھا تمہارا من یارو
پرائے دیس کی بیگانگی کو کیا روئیں
تھے ہم تو اپنے وطن میں بھی بے وطن یارو
ہماری بات ہے مبہم یہ سچ نہیں لیکن
تمہیں سے سیکھے کوئی بات کا یہ فن یارو
ہمیں چھپا نہ سکی مصلحت کی تاریکی
ہمیں سے آج ہے روشن ہر انجمن یارو
ادیبؔ دوستی شاغلؔ نوازی اس کی خوب
دکن کی دین ہے میرا وقار فن یارو