آنکھ میں اس کی دمکتے ہیں ستاروں کے ہجوم

آنکھ میں اس کی دمکتے ہیں ستاروں کے ہجوم
اس کو بھاتے ہی نہیں درد کے ماروں کے ہجوم


راہ الفت میں ملے ہم کو خساروں کے ہجوم
دل دکھاتے ہوئے دیکھے سبھی پیاروں کے ہجوم


اس نے جادو سا نگاہوں کو عجب بخشا ہے
اب تو رہتے ہیں سدا ان میں بہاروں کے ہجوم


ایک چہرہ کہ رہا یاد ہمیشہ ہم کو
ہونے کو میرے تھے اطراف نظاروں کے ہجوم


وہ اسی بات پہ ہم سے سدا نالاں ہی رہے
کیوں ترے ساتھ رہے یار سہاروں کے ہجوم


ہم ترے ہجر میں تنہا نہیں ہوتے ہیں کبھی
جوق در جوق چلے آتے ہیں یاروں کے ہجوم