عامر لیاقت وفات پاگئے: ان کی زندگی پر ایک نظر

معروف ٹی وی اینکر اور معروف سیاست دان ایک اہم شخصیت عامر لیاقت حسین آج اچانک وفات پاگئے۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق ان کی اچانک طبیعت بگڑنے پر ان کو نجی ہسپتال لایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے اور انتقال کرگئے۔ جیو ٹی وی کے پروگرام عالمِ آن لائن سے شہرت پانے والے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین بیس سال سے میڈیا پر چھائے ہوئے تھے۔ وہ سیاست دان, کالم نگار اور ٹی وی میزبان کے حیثیت سے شہرت رکھتے تھے۔ ان کو ٹی وی اینکرز میں سرفہرست سمجھاجاتا تھا۔ وہ 500 بااثر مسلم شخصیات میں شمولیت کا اعزاز بھی حاصل کرچکے تھے۔ 1971 میں پیدا ہونے والے عامر لیاقت 2018 سے ممبر قومی اسمبلی ہیں۔ وہ 2010 سے میڈیا پر تنازعات کی زد میں رہے۔ایک اعتبار سے وہ میڈیا کی طاقت ور شخصیت کے طور پہچانے جاتے تھے۔ خدا ان کی مغفرت فرمائے۔ آج ہم ان کے بیس سالہ کیریئر پر سال وار نظر ڈالتے ہیں۔

ٹی وی کیریئر میں کامیابیاں:

انھوں نے اپنے شوبز کیریئر کا آغاز ایف ایم 101 پر بطور ریڈیو براڈکاسٹر کیا اور کچھ عرصہ پی ٹی وی پر کام کرتے رہے۔

2001  :جیو ٹی وی پر عالم آن لائن کا آغاز کیا۔ جیو ٹی وی پر مسلسل دس برس یہ پروگرام عامر لیاقت کے لیے سونے کی چڑیا ثابت ہوا۔

2010  :جیو ٹی وی چھوڑ کر اے آر وائی ڈیجیٹل  نیٹ ورک میں بطور منیجنگ ڈائریکٹر آے آر وائی کیو ٹی وی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر اے آر وائی ڈیجیٹل تعینات ہوئے۔ اے آر وائے ڈیجیٹل پر پروگرام "عالِم اور عالَم" شروع کیا۔

2012 :اے آر وائی پر "پہچان رمضان" سے رمضان نشریات کو نئے انداز سے شروع کیا۔ ان کی دیکھا دیکھی دوسرے چینلز نے بھی رمضان نشریات کو رنگین بنانا شروع کردیا۔

2013 :جیو ٹی وی کو دوبارہ جوائن کیا۔ اور اسی برس جیو ٹی وی پر رمضان نشریات "امان رمضان" کی میزبانی کی۔

جنوری 2014: وائس پریزیڈنٹ جیو ٹی وی مقرر ہوئے۔ جیو ٹی وی پر گیم شو  "انعام گھر" کا آغاز کیا۔

جون 2014: میں ایکسپریس میڈیا گروپ جوائن کیا۔ گروپ ایڈیٹر مذہبی مواد،روزنامہ ایکسپریس ذمہ داری سنبھالی۔ ایکسپریس ٹی وی پر رمضان نشریات "پاکستان رمضان" کے نام سے میزبانی کی۔

نومبر 2014: ایک بار پھر جیو ٹی وی دوبارہ جوائن کیا۔ جیو ٹی وی پر مارننگ شو "صبحِ پاکستان" کا آغاز کیا۔

2015 : میں جیو انٹرٹینمنٹ کا صدر کا عہدہ سنبھالا۔

2016  :بول میڈیا جوائن کیا۔ اور وہاں پر حالات حاضرہ کا پروگرام "ایسے نہیں چلے گا" بطور اینکر شروع کیا۔

2017 :میں بول ٹی وی پر رمضان نشریات "رمضان میں بول" اور گیم شو "ایسے چلے گا" شروع کیا۔

نومبر 2017 میں بول میڈیا چھوڑ دیا۔

 2019  : میں پاکستان ٹیلی ویژن میں شمولیت اختیار کی۔ اسی برس پی ٹی وی پر رمضان نشریات "ہمارا رمضان" کے نام سے میزبانی کی۔

اپریل 2020 :میں دوبارہ ایکسپریس میڈیا جوائن کیا اور ایکسپریس ٹی وی پر گیم شو"جیوے پاکستان" کا آغاز کیا۔

تنازعات اور الزامات کی زد میں:

2008  میں ٹی وی شو میں ختم نبوت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے قادیانیوں کو قابل قتل قرار دیا۔۔۔دو دن بعد دو اہم قادیانی قتل کردیے گئے۔ ان قتل کی ذمہ داری عامر لیاقت کے پروگرام پر ڈالی گئی۔

2010  میں عامر لیاقت نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی کرکٹ کی حالیہ شکست کی وجہ یہ ہے کہ کھلاڑیوں کے جوتوں کا سول سبز رنگ کا بنایا گیا ہے۔ چونکہ پاکستان کے پرچم اور گنبدِ خضریٰ کا رنگ سبز ہے۔ کھلاڑیوں پر خدا کا قہر نازل ہوگا اور یہ اسلام کی خلاف سازش ہے۔ اس بیان پر انھیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

2011  ایک ویڈیو لیک ہوئی جو ریکارڈنگ کے دوران آف سکرین مناظر پر مشتمل تھی جس میں وہ نازیبا اور سب وشتم پر مشتمل گفتگو کررہے تھے۔ پہلے پہل عامر لیاقت نے اس ویڈیو کو جعلی قرار دیا لیکن نیویارک ٹائمز میں عامر لیاقت سے منسوب انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کا ’لائٹر موڈ‘ تھا۔

2013  میں رمضان نشریات "امان رمضان" میں لاوارث بچوں کو گود لینے کو پروگرام کا حصہ بنانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

2014  ایک عالم نے عامر لیاقت کے پروگرام میں قادیانیوں کو اسلام کا دشمن قرار دیا۔ پبلک ٹی وی پر قادیانیوں کے بارے میں گفتگو نے سوشل میڈیا پر تنازع کھڑا کردیا۔اس پروگرام کے پانچ دن بعد گوجرانوالہ میں ایک قادیانی کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔یہ دوسرا موقع تھا جب عامر لیاقت کے پروگرام کو قادیانی افراد کے قتل کا محرک قرار دیا گیا۔

2016 میں پیمرا نے جیو ٹی وی پروگرام انعام گھر کی میزبانی پر تین دن کے لیے پابندی لگادی۔ اس شو میں ایک لڑکی کو خودکشی کا ڈراما کرتے دکھایا گیا۔

جنوری 2017 میں سماجی کارکن اور وکیل جبران ناصر نے پیمرا میں ایک شکایت درج کروائی کہ عامر لیاقت ان کو بدنام کررہا ہے اور اس کی جان کو خطرہ ہے۔ اسی ماہ عامر لیاقت نے دعویٰ کیا کہ اوم پوری کی موت ایک قتل تھی۔اسی ماہ نفرت پھیلانے پر پیمرا نے عامر لیاقت کے بول ٹی وی کے پروگرام "ایسے نہیں چلے گا" پر پابندی لگادی۔

مارچ 2017 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں، بلاگرز اور سماجی کارکنوں کی خلاف نفرت انگیز مہم پر عامر لیاقت کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پیمرا نے عامر لیاقت کو آن ائیر نفرت انگیز تقاریر پر معافی مانگنے کا حکم دیا۔

12 دسمبر 2017 کو اعلان کیا گیا کہ عامر لیاقت 24 نیوز پر پروگرام شروع کرنے والے ہیں۔ لیکن 13 دسمبر 2017 کو  پیمرا نے عامر لیاقت پر تمام میڈیا پروگرام پر پابندی لگادی۔ سپریم کورٹ کے حکم سے یہ پابندی 7 فروری 2018 کو اٹھالی گئی۔

26 مئی 2018 کو پیمرا نے ایک بار پھر عامر لیاقت پر پابندی عائد کردی۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے جمعیت اہل حدیث اور ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف نفرت پر مشتمل گفتگو کی ہے۔

2020 میں عامر لیاقت نے بھارتی اداکارہ سری دیوی اور عرفان خان کی موت پر کیے گئے تبصروں پر معافی مانگی۔

مئی 2021 میں ایک بار پھر عامر لیاقت خبروں کی زینت بنے جب وہ رمضان نشریات میں "ناگن ڈانس" پرفارم کررہے تھے۔

سیاسی کیریئر:

عامر لیاقت کے والد شیخ لیاقت حسین متحدہ قومی موومنٹ کے سرگرم رکن تھے۔ عامر لیاقت متحدہ قومی موومںٹ کے ٹکٹ پر 2002 میں پہلی بار ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2004 سے 2007 تک وزیر مملکت برائے مذہبی امور کے منصب پر فائز رہے۔  انھوں نے 2007 میں سیاست کو خیرآباد کہہ دیا۔ 2018 میں ایک بار پھر سیاست کے میدان میں داخل ہوئے اور پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور 2018 کے الیکشن میں دوبارہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔  4 اکتوبر 2021 کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوگئے اور پاکستان تحریک انصاف چھوڑدی۔

شادی بھی راس نہ آئی:

عامر لیاقت کی ذاتی زندگی بھی تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔

پہلی شادی سیدہ بشریٰ اقبال سے کی جن سے ان کے دو بچے ہیں۔ بشریٰ اقبال کو انہوں نے 2020 میں طلاق دے دی۔

دوسری شادی جون 2018 میں سیدہ طوبیٰ انور سے کی۔ جو کہ 2022 کے آغاز تک قائم رہی اور عامر لیاقت نے طوبیٰ انور کو بھی طلاق دے دی۔

تیسری شادی فروری 2022 میں اٹھارہ سالہ سیدہ دانیہ شاہ سے کی۔ لیکن مئی 2022 میں دانیہ شاہ نے کورٹ میں تنسیخ نکاح کا مقدمہ درج کروادیا ہے۔

کتابیں جو ان کی پہچان بن گئیں:

عامر لیاقت پانچ کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ ان کی کتابوں کے نام:

1۔ میری آواز سارے زمانے کی صدا ہے : 1989

2۔ اسلام اینڈ ٹیررازم (انگریزی) : سن اشاعت 2002

3۔ ہماری ماں خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا : سن اشاعت 2009

4۔ لاؤڈ سپیکر (کالم ) : سن اشاعت 2009

5۔ آثارِ قیامت : سن اشاعت 2010

وفات:

ڈاکٹر عامر لیاقت آج 9 جون 2022 کو اچانک وفات کرگئے۔ ان کی طبیعت بگڑنے پر ان کو نجی ہسپتال لایا گیا لیکن وہ جنابر نہ ہوسکے اور خالق حقیقی سے جاملے۔ خدا تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔

عامر لیاقت کے بارے مزید جاننے کے لیے اس لنک کو وزٹ کیجیے:

https://en.wikipedia.org/wiki/Aamir_Liaquat_Hussain

متعلقہ عنوانات