آخری دن نزدیک ہے

یہ سوتے جاگتے لمحات
مجھے اب حالت احساس میں رہنے نہیں دیتے
ہر اک پل
بوجھ لگتا ہے
یہ جسم اپنا
مجھ تنہائیوں کے ہر سفر سے
خوف آتا ہے


مجھے یہ چاندنی بھی اب
بہت اچھی نہیں لگتی
کسی چہرے پہ
وہ سرخی شفق جیسی
نہیں ملتی
مجھے معصوم بچوں کا ہمکنا اور
اچھلنا کودنا
کلکاریاں لینا
بھی سب بے کیف لگتا ہے
کہ
اب اک دوسرے کے غم میں بھی
آنسو بہانا
بھول بیٹھے ہیں
کہ اب تو صرف
بارودی دھماکوں
ایٹمی خطروں کی باتوں میں
بہت سامان سرشاری ہے کیوں آخر
یہ کس منزل کی جانب گامزن ہیں سب