زندگی میں غم ہی غم ہیں اور تو ہے
زندگی میں غم ہی غم ہیں اور تو ہے
مرحلے کچھ دم بہ دم ہیں اور تو ہے
باغ میں جب پھول ہیں کانٹیں بھی ہوں گے
زندگی میں جیسے ہم ہیں اور تو ہے
آسماں میں جتنے ہیں یہ چاند تارے
عشق میں اتنے ستم ہیں اور تو ہے
اے خدا اپنا ٹھکانہ چل بتا دے
سامنے دیر و حرم ہیں اور تو ہے
یہ کہانی کیوں الجھتی جا رہی ہے
ہے بھی کیا اس میں کہ ہم ہیں اور تو ہے
مہرباں ہوں گے الکھ اشعار میرے
سب ترے رحم و کرم ہیں اور تو ہے