گھڑی بھر مسکراؤ مسکراؤ
گھڑی بھر مسکراؤ مسکراؤ
حقیقت بھول جاؤ بھول جاؤ
نظر پر کوندھتی جاتی ہے خوشیاں
غموں کی لو جلاؤ لو جلاؤ
بھٹک کر آ گیا تھا خواب کوئی
اسے پھر ڈھونڈ لاؤ ڈھونڈ لاؤ
ذرا سی چوٹ سے ہوتا ہوں گھائل
جو چاہو آزماؤ آزماؤ
ذہن کے ملک میں سوکھا پڑا ہے
کبھی تو یاد آؤ یاد آؤ
بڑی ہی ناتواں دھڑکن ہے میری
اسے یوں مت بھگاؤ، مت بھگاؤ
ابھی تو رات نے کروٹ بدل دی
الخؔ تم اور گاؤ اور گاؤ