Anwar Shadani

انور شادانی

انور شادانی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    زندگی بے سر و سامان ہے قصہ کیا ہے

    زندگی بے سر و سامان ہے قصہ کیا ہے جس کو دیکھو وہ پریشان ہے قصہ کیا ہے زلف عارض پہ پریشان ہے قصہ کیا ہے سایۂ کفر میں ایمان ہے قصہ کیا ہے آج کے دور میں بس چاک گریباں ہونا تیرے دیوانوں کی پہچان ہے قصہ کیا ہے یا ترے حسن کی تنویر سے روشن ہے جہاں یا مرے عشق کا عرفان ہے قصہ کیا ہے زہد ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہی کب تک مری تقدیر میں بل آئیں گے

    یوں ہی کب تک مری تقدیر میں بل آئیں گے آج کی بات پہ کہتے ہو کہ کل آئیں گے پاؤں جب جذب محبت کے نکل آئیں گے وادیٔ حسن و جوانی میں خلل آئیں گے چل تو لے کر ہمیں اے مستیٔ ذوق سجدہ منہ پہ خاک در محبوب ہی مل آئیں گے حوصلہ شرط ہے حالات سے مایوس نہ ہو راستے خود ہی چٹانوں سے نکل آئیں ...

    مزید پڑھیے

    جانتے ہی نہیں خوشی کیا ہے

    جانتے ہی نہیں خوشی کیا ہے غم کے ماروں کی زندگی کیا ہے فیصلہ کر دیا زمانے نے دوستی کیا ہے دشمنی کیا ہے ماسوا اک حسین غفلت کے باغ میں پھول کی ہنسی کیا ہے ایک کے غم کو دوسرا سمجھے اور منشائے دوستی کیا ہے جانتے ہیں تمہارے دیوانے عظمت چاک دامنی کیا ہے زلف و رخسار ساغر و مینا جانے ...

    مزید پڑھیے

    مرتبے حسن کے کم ہوں یہ ضروری تو نہیں

    مرتبے حسن کے کم ہوں یہ ضروری تو نہیں آپ کی بزم میں ہم ہوں یہ ضروری تو نہیں وہ تو مقسوم ہی کچھ اور ہوا کرتے ہیں سب کی تقدیر میں غم ہوں یہ ضروری تو نہیں یوں بھی دیوانے سر راہ بھٹک سکتے ہیں آپ کی زلف میں خم ہوں یہ ضروری تو نہیں آشنا مفلس و نادار کی مجبوری سے ذہن ارباب کرم ہوں یہ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو پیار سے لے گا وہ نام اپنا بھی

    کبھی تو پیار سے لے گا وہ نام اپنا بھی قبول ہوگا کسی دن سلام اپنا بھی کبھی تو ہم بھی رگ گل سے کاٹ دیں پتھر جہاں میں کچھ تو ہو مشہور نام اپنا بھی کوئی تو جھانکے گا میری طرف دریچے سے کسی نگاہ میں ہوگا مقام اپنا بھی اس آرزو میں سر راہ بیٹھ جاتا ہوں وہاں سے لائے گا قاصد پیام اپنا ...

    مزید پڑھیے

تمام