زندگانی جب ہمیں راس آئے گی
زندگانی جب ہمیں راس آئے گی
دیکھ لینا موت بھی آ جائے گی
وہ نظر جب بھی کرم فرمائے گی
لازماً دنیا ہمیں اپنائے گی
میرے گھر سے شام غم کب جائے گی
آج جائے گی تو کل پھر آئے گی
کون زندہ رہ سکے گا بن ترے
کس سے یہ تہمت اٹھائی جائے گی
کون جانے کیا ہو پھر توبہ کا حشر
میکدے پر جب گھٹا گھر آئے گی
ایک دن ہم خاک میں مل جائیں گے
ہر حقیقت داستاں بن جائے گی
کیا کروں ان کی نصیحت کا گلہ
دوستوں سے اور کیا بن آئے گی
میں نہ کہتا تھا نہ پوچھیں میرا حال
آپ کو سن کر ہنسی آ جائے گی
گردش دوراں کو سمجھا دیجئے
ہم سے الجھے گی تو منہ کی کھائے گی
وہ مٹانے کو ہیں اے عاصیؔ ہمیں
یہ خلش بھی ایک دن مٹ جائے گی