زمانے بھر میں بہت معتبر اجالا ہے

زمانے بھر میں بہت معتبر اجالا ہے
یہ دیکھنا ہے مگر کس کے گھر اجالا ہے


ہوا نہ سامنا دونوں کا اتفاقاً بھی
اندھیرا ہے بھی کہیں بے خبر اجالا ہے


مری اس ادنیٰ سی جرأت کی کوئی داد تو دے
گو پھونک کر ہی سہی گھر مگر اجالا ہے


سراغ منزل ہستی ملے ملے نہ ملے
یہی بہت ہے مرا راہبر اجالا ہے


یہ کیا مقام ہے عاصیؔ جہاں ہوں صدیوں سے
ادھر اندھیرا ہے میرے ادھر اجالا ہے