زندہ آنکھوں میں بے حسی روشن

زندہ آنکھوں میں بے حسی روشن
مردہ چہروں پہ تازگی روشن


ان نصیبوں پہ روز ہو ماتم
ان کی محفل میں روشنی روشن


خود میں اس کو بجھا دیا میں نے
پھر ہوا مجھ میں اور بھی روشن


بے وفا تھا مگر بچھڑنے پر
اس کی آنکھوں میں تھی نمی روشن


عادتاً سب سے بات کرتی ہوں
اس کی رہتی مگر کمی روشن


اس کے چہرے سے چھن کے آتی ہے
تب ہی لگتی ہے چاندنی روشن


یوں ہی روشن رہیں وہ سب چہرے
جن کے دم سے ہے زندگی روشن