دل تعفن سے بھر گیا ہوگا (ردیف .. ی)

دل تعفن سے بھر گیا ہوگا
میں محبت کو گاڑ آئی تھی


چند رشتے وہیں پہ ڈوبے تھے
میرے گاؤں میں باڑھ آئی تھی


آج رسی خرید لائی ہوں
دھول پنکھے سے جھاڑ آئی تھی


یہ اداسی کہاں سے پھوٹ پڑی
میں تو جڑ سے اکھاڑ آئی تھی


تم مری زندگی سنوارو گے
جس کو میں خود بگاڑ آئی تھی


بس مجھے ایک گھر بسانا تھا
پوری بستی اجاڑ آئی تھی