جہنم کی زبان

جن دنوں جوش ملیح آبادی ماہنامہ’’آج کل ‘‘ کے مدیر اعلی تھے ، ان کے دفتر میں اکثر شاعروں ادیبوں اور مداحوں کی بھیڑ لگی رہتی تھی ۔ ایک مرتبہ پنڈت ہری چندا اختر عرش ملسیانی ، بسمل سعیدی ٹونکی ، جگن ناتھ آزاداور مانی جائسی جوش صاحب کے پاس بیٹھے تھے ۔ ادھر ادھر کی باتیں ہورہی تھیں کہ پنڈت جی نے بیدی صاحب کو پنجابی زبان میں مخاطب کیا ۔ جوش صاحب نے فوراً ٹوک کر کہا کہ پنڈت جی یہ تو جہنم کی زبان ہے ۔ بیدی صاحب نے فوراً گزارش کی کہ جوش صاحب آپ ابھی سے یہ زبان سیکھنا شروع کردیں تاکہ آپ کو آخری جائے قیام میں تکلیف نہ ہو۔‘‘