زمانے پہ گہری نظر کرتے کرتے

زمانے پہ گہری نظر کرتے کرتے
میں تھک بھی چکی ہوں سفر کرتے کرتے


بہت دیر کر دی مرے مہرباں نے
عنایت کی مجھ پہ نظر کرتے کرتے


کئی مشکلیں آئیں گی راستے میں
یہ قاصد کو میری خبر کرتے کرتے


دعائیں مری کارگر ہوں گی آخر
مگر چاہیے وقت اثر کرتے کرتے


ذرا سوچ لینا روبینہؔ یہ دل میں
طبیعت کو زیر و زبر کرتے کرتے