زخم کھاتی ہوں مسکراتی ہوں
زخم کھاتی ہوں مسکراتی ہوں
یوں غم زندگی نبھاتی ہوں
روز کرتا ہے وہ جفا مجھ پر
اور میں روز بھول جاتی ہوں
ہوں بکھرتی میں روز ہی لیکن
روز خود کو سمیٹ لاتی ہوں
اس کی مرضی نہیں گلہ اس سے
حوصلہ ہے جو میں نبھاتی ہوں
اب تو عادت سی ہو گئی روبیؔ
آپ اپنی ہنسی اڑاتی ہوں