یوں تو دشوار ہے چھوٹے کا بڑا ہو جانا

یوں تو دشوار ہے چھوٹے کا بڑا ہو جانا
ہر بھتیجے کی ہے معراج چچا ہو جانا


ہوش تو ہوش لنگوٹی بھی گئی مجنوں کی
کتنا مہنگا پڑا لیلیٰ پہ فدا ہو جانا


کم سے کم وہ سر بازار تو اچھلے کورے
لے کے پگڑی سر واعظ سے ہوا ہو جانا


ہم نے دیکھا ہے انہیں آنکھوں سے کچھ بندوں کا
چڑھ کے کرسیٔ وزارت پہ خدا ہو جانا


یاد آتا ہے تو آتی ہے رقیبوں پہ ہنسی
دیکھتے ہی مجھے وہ ان کا ہوا ہو جانا


یہ تو ہے ضعف مثانہ کی دلیل اے واعظ
ہر سحر تیری نمازوں کا قضا ہو جانا


ان کی بھابھی نے بڑھاپے میں دیا ہے بچہ
اب مسلم ہوا ہاشمؔ کا چچا ہو جانا