Azeem Kamil

عظیم کامل

  • 1993

عظیم کامل کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    یہ سنتے ہی خوشی سے ہم بھی پیچھے آ گئے ہیں

    یہ سنتے ہی خوشی سے ہم بھی پیچھے آ گئے ہیں وہ صاف انداز میں سب کچھ ہمیں فرما گئے ہیں سہولت سے کنارا کر کے کار خیر میں بھی ستم سارے ہماری ذات پر وہ ڈھا گئے ہیں اک ایسا حادثہ در پیش آیا تھا یہاں پر پرندے ہی نہیں اشجار بھی گھبرا گئے ہیں بھلانے کا کوئی بھی راستہ چھوڑا نہیں ہے ارے ...

    مزید پڑھیے

    خوشی سے جھومتی پھرتی ہے اور پھر مسکراتی ہے

    خوشی سے جھومتی پھرتی ہے اور پھر مسکراتی ہے مری تازہ غزل وہ یاد کر کے گنگناتی ہے تمہیں سگریٹ سے نفرت ہے تو یہ کیوں بھول بیٹھے تم تمہیں جس سے محبت ہے اسے سگریٹ بچاتی ہے نہیں معلوم میرا حافظہ کس سمت رہتا ہے مگر وہ یاد رکھتی ہے جنم دن تک مناتی ہے اسے بجھتے دیوں سے اتنی الجھن ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    پھول کلیاں بھی ہم بچھائیں گے

    پھول کلیاں بھی ہم بچھائیں گے دل کی دھرتی کو یوں سجائیں گے ہجر کاٹیں گے اور خوشی کے ساتھ ایک دو یار بھی بنائیں گے پیار آفت ہے اس زمانے میں ہر نئے شخص کو بتائیں گے منتیں بعد میں کریں گے تری پہلے تھوڑا سا حق جتائیں گے اپنے ہاتھوں میں سبز پرچم ہے امن کے گیت گنگنائیں‌ گے بوسہ لیں ...

    مزید پڑھیے

    دلوں پر حکمرانی ہے اسی کی

    دلوں پر حکمرانی ہے اسی کی یہ قصہ اور کہانی ہے اسی کی یہاں قبضہ نہ کرنا بھول کر بھی یہاں بس راجدھانی ہے اسی کی کہ ہم بد بخت لوگوں میں یقیناً یہ ساری کامرانی ہے اسی کی تبھی تو شہر سارا جا رہا ہے مری جاں میزبانی ہے اسی کی یہ پھولوں کے نئے پیغام آنا یقیناً مہربانی ہے اسی کی سبھی ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں جب کام سے فرصت ملے گی

    ہمیں جب کام سے فرصت ملے گی تمہیں اس وقت ہی چاہت ملے گی جنازے پر ضرور آنا ہمارے وہاں تم کو نئی عبرت ملے گی ہماری دھڑکنوں کو سننے والے یہاں ہر پل تمہیں حیرت ملے گی روایت سے بھلا کب منحرف ہیں ان آنکھوں میں مگر جدت ملے گی تمہارا نام کتبے پر لکھا ہے ہماری قبر کو شہرت ملے ...

    مزید پڑھیے

تمام