چلی آنا اگر تم تک مری آواز جا پہنچے

یہ روشن صبح یہ میٹھے سروں میں پنچھیوں کے گان
کسی کمسن کی دستک سے اٹھی یہ نوپروں کی تان
چٹک پھولوں کی رنگ و بو پہ اٹھلاتے ہوئے دالان
ہنسیں ہیں پر تمہارے بن میرے جی کو نہیں بھاتے
پھر اب کی بار ضائع ہو نہ جائے سردیوں کی دھوپ
یہ صبح و شام پوجا ارچنا یہ مندروں کی دھوپ
کسی دل میں طلوع ہوتی ہوئی یہ حسرتوں کی دھوپ
نگل جائے نہ کوئی شام غم انگڑائیاں بھر کے
زمانہ کے ستائے دور سے آئے ہوئے ہیں ہم
میرے خوابوں کی ملکہ آشنا تم سے نہیں یہ غم
جو تم ملنے چلی آؤ مہک اٹھیں یہ دو عالم
قسم ہے تم کو آ جانا تمہیں چاہے جہاں روکے
چلی آنا اگر تم تک مری آواز جا پہنچے