یہ مجھے کیسا گماں ہے کون سی تشکیک ہے
یہ مجھے کیسا گماں ہے کون سی تشکیک ہے
دور بھی ہو جائے تو لگتا ہے تو نزدیک ہے
میں تو تیرے بولنے پر خوش ہوں خود پر فخر کر
تو مری چپ سے دکھی ہے یہ مری تضحیک ہے
سب کو دینے والے اب تو حق رسانی کر مری
ورنہ تب تک جو ملے گا میں کہوں گا بھیک ہے
دیکھ میری چشم بد کا تیرگی سے اختلاط
دیکھ میری آنکھ میں ہر روشنی تاریک ہے
عمر کہنے میں لگا دی اور پھر ہم پر کھلا
شعر کہنا عشق نئیں ہے بلکہ اک تکنیک ہے
آگے آگے جائیں گے تو جلد مر جائیں گے ہم
زندگی کی دوڑ میں پیچھے ہی رہنا ٹھیک ہے