لوگ کہتے ہیں اک صدا ہوں میں
لوگ کہتے ہیں اک صدا ہوں میں
خیر خود ہی میں گونجتا ہوں میں
آنکھ جیسے کئی دریچہ ہے
اور اندر سے جھانکتا ہوں میں
تو نے چاہا تھا گھیر لے مجھ کو
دیکھ باہوں میں آ گیا ہوں میں
اپنے سائے سے پوچھ لیتا ہوں
کیا ترے ساتھ چل رہا ہوں میں
تیری باتوں میں ہو گیا ہوں گم
اپنی آواز کھو چکا ہوں میں
اس کنارے سے اس کنارے تک
اپنی منزل کو تاکتا ہوں میں
اس سے اب کیا شکایتیں ہوں اثر
جس سے فریاد کر رہا ہوں میں