اک رنج دل کے جس سے سوا چاہتا نہیں

اک رنج دل کے جس سے سوا چاہتا نہیں
کچھ بھی ہو پھر میں اس کی جگہ چاہتا نہیں


اس کو بھی میں طلب ہوں مگر مجھ سے کچھ جدا
کوئی بھی مجھ کو میری طرح چاہتا نہیں


اکتا چکا ہوں روح کی لا فانیت سے پر
وہ جسم ہوں کے راہ فنا چاہتا نہیں


کوئی بھی تیرے زخم سی تاثیر کیسے دے
لیکن میں اس کا اور مزہ چاہتا نہیں


اس بار تو ملے تو تجھے چومنا بھی ہے
میں زندگی میں اور گلہ چاہتا نہیں


ہر لا دوا مرض کو دعاؤں سے ہے امید
تیرا کوئی مریض دوا چاہتا نہیں


مانا کہ عہد وصل کا بھی پاس ہے مگر
آخر وہ کیسے ہو جو خدا چاہتا نہیں