یہ میرے سامنے شیشہ لگا دیا کس نے
یہ میرے سامنے شیشہ لگا دیا کس نے
یہ مجھ کو آج مجھی سے ملا دیا کس نے
وہ اپنے چہرے کا ڈھونڈھے ہے داغ شیشے میں
ہے داغ چاند پہ اس کو بتا دیا کس نے
وہ جس کے اشکوں سے پوری زمین گیلی ہے
ہوا سے پوچھو گھٹا کو رلا دیا کس نے
تھا قید دل کا پرندہ جو ان کی آنکھوں میں
نظر یہ ان سے ملا کر اڑا دیا کس نے
میں ایک کھوٹا ہوں سکہ پرکھنے والو گر
مجھے بازار میں لا کر چلا دیا کس نے
مریض عشق ہوں دیدار میری حسرت ہے
وہ پوچھتے ہیں کے پاگل بنا دیا کس نے
کسی کی رویا نہ میت پہ تو کبھی عاقبؔ
یہ یاد آئی ہے کس کی رلا دیا کس نے