راہ وفا میں جو بھی کوئی جانشیں بنے

راہ وفا میں جو بھی کوئی جانشیں بنے
تجھ سا بنے تو خیر ہے مجھ سا نہیں بنے


شاید ہمارے واسطے کوئی نہیں بنا
شاید کسی کے واسطے ہم بھی نہیں بنے


ساری زمیں کے واسطے اک آسماں بنا
سو آسماں کے واسطے ہم بھی مکیں بنے


سب حسن بن چکے ہیں تو سب سے حسین ہے
شاید جہاں میں اب کوئی تجھ سا حسیں بنے


میری خوشی کے واسطے مری لحد وہیں
اس کی لحد کے پاس ہی بالکل وہیں بنے


تیرا بدن ہو بارشوں کی کی بوند کی طرح
میرا بدن سو اس کے لیے سر زمیں بنے


شاید تمہارے واسطے اک میں ہی ہوں بنا
شاید ہمارے واسطے اک ہو تمہیں بنے