ریت پہ جب بھی گھر رہے گا یہ
ریت پہ جب بھی گھر رہے گا یہ
کب پھسل جائے ڈر رہے گا یہ
پتے اتنے بکھر رہے ہیں کیوں
پیڑ کیا سوکھ کر رہے گا یہ
ایک تتلی کے رنگ سے کھیلا
مجھ کو دکھ عمر بھر رہے گا یہ
رنگ ہونٹوں کا اتنا پکا تھا
بے نشاں گال پر رہے گا یہ