نظر جھکا کے نظر سے گرا گئے مجھ کو

نظر جھکا کے نظر سے گرا گئے مجھ کو
میں آئنہ تھا حقیقت دکھا گئے مجھ کو


میں بے گناہی کا اپنی ثبوت کیا دیتا
وہ ساری غلطیاں میری گنا گئے مجھ کو


بچھڑتے وقت انگوٹھی کو دے گئے واپس
وہ جاتے جاتے بھی کتنا رلا گئے مجھ کو


ستم کیے ہے مرے ساتھ اس قدر عاقبؔ
میں موم تھا وہ تو پتھر بنا گئے مجھ کو