مجھ کو اس طور تجھ کو پانا ہے

مجھ کو اس طور تجھ کو پانا ہے
جیسے تو حسن کا خزانہ ہے


پہلے ضد تھی کے چھونا ہے اس کو
اب یہ ضد ہے کہ اس کو پانا ہے


اس کے ہونٹھوں کو پڑھ رہا ہوں میں
جس کے ہونٹوں تلک ہی جانا ہے


آ گیا ہوں میں تیرے ہونٹوں تک
تجھ کو باہوں تلک ہی آنا ہے


تیری گردن کے پیچھے تل ہے جو
اس کو ہونٹوں سے بس لگانا ہے


اس کی شادی ہے غیر سے عاقبؔ
اس کو گھر سے اٹھا کے لانا ہے