یہ مہکتے ہوئے جذبات یہ اشعار کے پھول
یہ مہکتے ہوئے جذبات یہ اشعار کے پھول
کاش کام آئیں کسی کے مرے افکار کے پھول
میرے دل نے جو سجا رکھے ہیں زخموں کی طرح
کھل نہ پائے کسی گلشن میں وہ معیار کے پھول
سونگھتی ہیں انہیں خوش ہو کے بہشتی حوریں
سرفروشوں کے بدن پر ہیں جو تلوار کے پھول
یہ مرے اشک ندامت ہیں خدا کو محبوب
دنیا والوں کی نگاہوں میں ہیں بیکار کے پھول
مجھ کو تحفے میں عطا اس نے کئے ہیں حافظؔ
کبھی انکار کے کانٹے کبھی اقرار کے پھول