یہ اتنی برہمی کیوں ہے یہ مجھ سے بد گماں کیوں ہو
یہ اتنی برہمی کیوں ہے یہ مجھ سے بد گماں کیوں ہو
جو میں تم کو سناتا ہوں وہ میری داستاں کیوں ہو
الٰہی خیر کیا کوئی مصیبت آنے والی ہے
جو اک دنیا سے کھنچتا ہو وہ مجھ پر مہرباں کیوں ہو
مری غیرت یہ خود آرائی گوارا کر نہیں سکتی
نہ جو میرا خدا ہو وہ خدائے دو جہاں کیوں ہو
رخ گیتی کا غازہ خاک ہے ان خوش نہادوں کی
وجود اہل دل اہل زمانہ پر گراں کیوں ہو
زمانہ لمحہ لمحہ کام آتا ہے زمانے کے
منورؔ عمر اک میری ہی عمر رائیگاں کیوں ہو