شکست ظرف سے کھوئیں نہ ہم بھرم اپنا
شکست ظرف سے کھوئیں نہ ہم بھرم اپنا
شراب پی کے نہ بہکے کبھی قدم اپنا
یہ جانتے ہیں کہ معراج زندگی کیا ہے
وفا کی راہ میں کرتے ہیں سر قلم اپنا
ہم اپنے دل کو مقام خدا سمجھتے ہیں
یہی ہے دیر اب اپنا یہی حرم اپنا
یہ بل جبین قضا و قدر پہ کیوں آخر
بنا رہے ہیں مقدر جو آج ہم اپنا
بہت خلوص منورؔ کے دل میں پاتا ہوں
عجیب شخص ہے یہ دوست محترم اپنا