یہ چھوٹا سا مکاں بغیا لگانے کون دیتا ہے
یہ چھوٹا سا مکاں بغیا لگانے کون دیتا ہے
در و دیوار پر سبزہ اگانے کون دیتا ہے
کبھی نازاں تھے ہم آنسو بہانے کون دیتا ہے
مگر اے چشم نم اب مسکرانے کون دیتا ہے
مری آنکھوں کو یہ سپنے سہانے کون دیتا ہے
وہ آئے گا دلاسے دل کو جانے کون دیتا ہے
پتہ چلتا ہے کیسے میرے ان کے چھپ کے ملنے کا
خبر تجھ کو ہماری اے زمانے کون دیتا ہے
نہیں آنا نہیں آنا یہی ضد ہے یہی ضد ہے
وہ آ تو جائیں پھر دیکھوں کہ جانے کون دیتا ہے
تمہیں دل میں بسا رکھا ہے میری سادگی دیکھو
زمانے میں کسی کو سر چھپانے کون دیتا ہے
خود اپنے دل سے کہہ لیتے ہیں تنہائی میں غم اپنا
تمہارے سامنے دکھڑے سنانے کون دیتا ہے