یقین کی کوئی حد نہیں ہوتی
میرے اطمینان کے لئے
نیلے سمندر
حسین جھیل
یا کسی گھاس سے لپٹے ہوئے تالاب کا ذکر ضروری نہیں
میرا یقین سمندر جھیل اور ایک تالاب سے زیادہ سادہ ہے
یہ آنکھوں پہ ہی اعتبار کر لیتا ہے
آنکھیں چاہے سوکھی ہوں
یا پر آشوب
ان کی گہرائی کا مقابلہ پانی سے نہیں کیا جا سکتا
آنکھیں خوش ہوں
یا اداس
لیکن یہ صرف تمہاری اپنی ہونی چاہئیں
کسی اور کی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے
یقین کی کوئی حد نہیں ہوتی
جب اسے پتھر سے بنایا گیا ہو
یقین کے لئے کسی خاص دن کا ہونا ضروری نہیں
جب اسے خوابوں سے بنا گیا ہو