یا ہر اک رنج مٹانے کا تو وعدہ کر دے

یا ہر اک رنج مٹانے کا تو وعدہ کر دے
یا مرے دل کو سمندر سا کشادہ کر دے


میں روایات کی قائل نہیں ہو پاؤں گی
میری ہمت تو زمانے سے زیادہ کر دے


پھر نئی روح مرے جسم کو دے دے یا رب
پھر مری ذات کسی ورق سی سادہ کر دے