آگے اس در کے راستہ کیا ہے

آگے اس در کے راستہ کیا ہے
تو نہیں ہے تو پھر بچا کیا ہے


اک سزا سی ملی وفا تیری
اور اس سے بڑی سزا کیا ہے


میں نے مانگی ہے اک دعا یا رب
اور مل جائے تو برا کیا ہے


یوں تو کچھ بھی نہیں خلاؤں میں
ایک چہرہ یہ چاند سا کیا ہے


میری تنہائیوں میں گونجی ہے
یہ تیرے نام سی صدا کیا ہے


تو ہی کہہ دے مری خطا کیا ہے
یہ خطا ہے تو پھر وفا کیا ہے