غم کا رشتہ عجیب ہوتا ہے
غم کا رشتہ عجیب ہوتا ہے
کون کس کا حبیب ہوتا ہے
چاندنی سے جھلس گیا دامن
اپنا اپنا نصیب ہوتا ہے
آپ یوں ہی خفا ہیں قسمت سے
چاند کس کے قریب ہوتا ہے
بال اس میں پڑا نہیں ملتا
دل کا شیشہ عجیب ہوتا ہے
کیوں سمجھ میں کبھی نہیں آتا
وہ جو سب سے قریب ہوتا ہے