حنانہ برجیس کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    دھند کو راستہ کرے کوئی

    دھند کو راستہ کرے کوئی حق کسی کا ادا کرے کوئی موت اس کی ہے زندگی اس کی آ کے دنیا میں کیا کرے کوئی چاہتی ہوں کہ جیت جاؤں میں پر نہ ہارے خدا کرے کوئی توڑ دے پتھروں سے پانی کو اب تو مجھ کو رہا کرے کوئی اب نہ آئے گا کوئی پیغمبر اب نہ ایسی دعا کرے کوئی

    مزید پڑھیے

    جھیل کہ تہہ میں پڑے مردہ شکاروں کی طرح

    جھیل کہ تہہ میں پڑے مردہ شکاروں کی طرح ڈوب جائیں گے کبھی ہم بھی ہزاروں کی طرح اس کی آنکھوں میں نئی رت کا ہے پیغام مگر پھیرتا بھی ہے نظر جاتی بہاروں کی طرح چار دیواروں کا دل آئنہ خانہ ہی سہی اک سمندر کو سنبھالے ہے کناروں کی طرح ڈل کے سینے سے اکھاڑے گئے سب سرخ کنول دیکھتے رہ گئے ...

    مزید پڑھیے

    یا ہر اک رنج مٹانے کا تو وعدہ کر دے

    یا ہر اک رنج مٹانے کا تو وعدہ کر دے یا مرے دل کو سمندر سا کشادہ کر دے میں روایات کی قائل نہیں ہو پاؤں گی میری ہمت تو زمانے سے زیادہ کر دے پھر نئی روح مرے جسم کو دے دے یا رب پھر مری ذات کسی ورق سی سادہ کر دے

    مزید پڑھیے

    میں نے ہر بار یہ خطا کی ہے

    میں نے ہر بار یہ خطا کی ہے تیرے حق میں سدا دعا کی ہے اپنی سچائیوں کی مجرم ہوں جھوٹ سے آج ابتدا کی ہے ہے عیاں مجھ پہ یہ وفا لیکن بات میری نہیں خدا کی ہے ہاتھ اٹھ کر گریں دعاؤں سے میں نے ایسی بھی کیا خطا کی ہے شعلہ شعلہ ہر اک گلستاں ہو اب کے مرضی یہی ہوا کی ہے

    مزید پڑھیے

    غم کا رشتہ عجیب ہوتا ہے

    غم کا رشتہ عجیب ہوتا ہے کون کس کا حبیب ہوتا ہے چاندنی سے جھلس گیا دامن اپنا اپنا نصیب ہوتا ہے آپ یوں ہی خفا ہیں قسمت سے چاند کس کے قریب ہوتا ہے بال اس میں پڑا نہیں ملتا دل کا شیشہ عجیب ہوتا ہے کیوں سمجھ میں کبھی نہیں آتا وہ جو سب سے قریب ہوتا ہے

    مزید پڑھیے

تمام