جھیل کہ تہہ میں پڑے مردہ شکاروں کی طرح

جھیل کہ تہہ میں پڑے مردہ شکاروں کی طرح
ڈوب جائیں گے کبھی ہم بھی ہزاروں کی طرح


اس کی آنکھوں میں نئی رت کا ہے پیغام مگر
پھیرتا بھی ہے نظر جاتی بہاروں کی طرح


چار دیواروں کا دل آئنہ خانہ ہی سہی
اک سمندر کو سنبھالے ہے کناروں کی طرح


ڈل کے سینے سے اکھاڑے گئے سب سرخ کنول
دیکھتے رہ گئے ہم چار چناروں کی طرح


اس کی آہٹ سے مہک اٹھی ہے وادی ساری
ہم بھی اک آس میں بیٹھے ہیں ہزاروں کی طرح