وہ پوچھتی ہے مرے لیے تم نے کیا کیا ہے

وہ پوچھتی ہے مرے لیے تم نے کیا کیا ہے
یہ سب سخن تیرے واسطے تو لکھا ہوا ہے


سب آ کے کہتے ہیں مجھ کو بیٹا پڑھائی کر لو
پڑھائی کرکے کس آدمی کا بھلا ہوا ہے


سبھی نئے رشتے اس کے زیادہ چلے نہیں ہیں
سو واپسی کا یقین اب بھی بنا ہوا ہے


وہ جیسا بھی ہے تم اس کو ویسا قبول کر لو
وہ جونؔ کی شاعری کو پڑھ کر بڑا ہوا ہے


دو چار بار ہی سہی لگایا تھا اس کا نمبر
پتا نہیں پھر بھی کال کس کو لگا ہوا ہے