اندل شمس کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    یہ جو بکھرے ہیں انہیں کوئی دعا مل جائے

    یہ جو بکھرے ہیں انہیں کوئی دعا مل جائے اب حمایت نہ سہی ان کو عزا مل جائے میری خواہش ہے کہ تو آئے عیادت کرنے اور تجھے میرا کوئی زخم ہرا مل جائے جیتے جی ہم کو کوئی گھر تو میسر نہ ہوا کسی کے دل میں تو رہنے کو جگہ مل جائے زخم کھائیں گے مگر عشق نہیں چھوڑیں گے عشق کرنے کی بھلے کچھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    تیرے زخموں کی عیادت نہیں کرنے والے

    تیرے زخموں کی عیادت نہیں کرنے والے اب دکھاوے کی محبت نہیں کرنے والے تو نے یہ حسن جنہیں سونپ دیا ہے وہ لوگ تیری آنکھوں کی حفاظت نہیں کرنے والے ہم کو تدبیر سے ان مشکلوں میں ڈالا گیا جب بھی ٹھانی کہ عبادت نہیں کرنے والے ہاں وہی لوگ بنے پھرتے ہیں اب شاہ سخن وہ جو کہتے تھے محبت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اس قدر تڑپوں گا تیرے ہجر میں سوچا نہ تھا

    اس قدر تڑپوں گا تیرے ہجر میں سوچا نہ تھا اور مجھے یہ لگ رہا تھا تجھ پہ دل آیا نہ تھا اپنے زخموں کو کریدا ہے بڑے ہی شوق سے زخم کا بھرنا ہمارے واسطے اچھا نہ تھا ہاں میں تیرے ہجر میں تڑپا ہوں لیکن یہ بھی سن شاعری کرنے لگوں میں اتنا بھی اجڑا نہ تھا اور پھر اک دن مجھے خود کو رلانا پڑ ...

    مزید پڑھیے

    وہ پوچھتی ہے مرے لیے تم نے کیا کیا ہے

    وہ پوچھتی ہے مرے لیے تم نے کیا کیا ہے یہ سب سخن تیرے واسطے تو لکھا ہوا ہے سب آ کے کہتے ہیں مجھ کو بیٹا پڑھائی کر لو پڑھائی کرکے کس آدمی کا بھلا ہوا ہے سبھی نئے رشتے اس کے زیادہ چلے نہیں ہیں سو واپسی کا یقین اب بھی بنا ہوا ہے وہ جیسا بھی ہے تم اس کو ویسا قبول کر لو وہ جونؔ کی شاعری ...

    مزید پڑھیے

    ان سے گلے ملا تو مری بے دلی گئی

    ان سے گلے ملا تو مری بے دلی گئی جیسے کسی مریض کہ سب خستگی گئی کچھ علم بھی نہیں ہے مرے عشق کا اسے بس دوست دوست کہتے ہوئے زندگی گئی ایسا نہیں کہ زندگی ہی رائیگاں ہوئی اس شاعری کے فن سے تو بس نوکری گئی میرے قریب آنے سے دریا جھجھک گیا دریا کو ایسے دیکھ کے ہی تشنگی گئی

    مزید پڑھیے