تیرے زخموں کی عیادت نہیں کرنے والے
تیرے زخموں کی عیادت نہیں کرنے والے
اب دکھاوے کی محبت نہیں کرنے والے
تو نے یہ حسن جنہیں سونپ دیا ہے وہ لوگ
تیری آنکھوں کی حفاظت نہیں کرنے والے
ہم کو تدبیر سے ان مشکلوں میں ڈالا گیا
جب بھی ٹھانی کہ عبادت نہیں کرنے والے
ہاں وہی لوگ بنے پھرتے ہیں اب شاہ سخن
وہ جو کہتے تھے محبت نہیں کرنے والے
ٹوٹی دیوار سے اپنوں کو مہک آتی ہے
اس لئے گھر کی مرمت نہیں کرنے والے