ان سے گلے ملا تو مری بے دلی گئی
ان سے گلے ملا تو مری بے دلی گئی
جیسے کسی مریض کہ سب خستگی گئی
کچھ علم بھی نہیں ہے مرے عشق کا اسے
بس دوست دوست کہتے ہوئے زندگی گئی
ایسا نہیں کہ زندگی ہی رائیگاں ہوئی
اس شاعری کے فن سے تو بس نوکری گئی
میرے قریب آنے سے دریا جھجھک گیا
دریا کو ایسے دیکھ کے ہی تشنگی گئی