وہ خود اپنے سے جب ملا ہوگا
وہ خود اپنے سے جب ملا ہوگا
دو گھڑی کو تو کھو گیا ہوگا
لوگ ملتے ہیں بے غرض اب بھی
کوئی افسانہ سن لیا ہوگا
کس توقع پہ انتظار کریں
تھا وہ جھونکا گزر گیا ہوگا
کیا ملا رات بھر بھٹکنے سے
چاند خود بھی یہ سوچتا ہوگا
کوئی خوشبو جگائے گی پھر سے
پھر نیا کوئی سلسلہ ہوگا
مجھ کو جس پر گماں ہوا اس کا
ہے یقیں کوئی دوسرا ہوگا
زہراؔ جو دیکھوں سوچتی ہوں وہی
سوچنا چھوڑ دوں تو کیا ہوگا