نور ہی نور ہے خیالوں میں
نور ہی نور ہے خیالوں میں
کون ہے ذہن کے اجالوں میں
زندگی کیا جواب دوں تجھ کو
تو نے الجھا دیا سوالوں میں
صبح کا نور ہے ترا چہرہ
شام کا رنگ تیرے بالوں میں
اپنی گم گشتہ منزلوں کے نقوش
ہم نے ڈھونڈے ہیں جلتے چھالوں میں
میں نے جو سچ تھا کہہ دیا زہراؔ
ڈھونڈیئے اب اسے حوالوں میں