وہ ایک نام جو گیسوئے غم کا شانہ تھا

وہ ایک نام جو گیسوئے غم کا شانہ تھا
وہ اک حسین تعارف جو غائبانہ تھا


مرے جنوں پہ برستے رہے بہار کے پھول
ہر ایک سنگ میں پنہاں نگار خانہ تھا


رکے جو ہم تو ہوئی تیز گردش دوراں
قدم بڑھائے تو ٹھہرا ہوا زمانہ تھا


غم حیات کے دور عتاب میں نازشؔ
مری ہنسی کا ہر انداز مجرمانہ تھا